file_name
audioduration (s)
0.43
25.3
text
stringlengths
2
388
ایک اور سطح پر وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ
ملازمت دینی کی بے سروپا حکمت عملی ہے
جو چھوٹے صوبوں اور لسانی عقلیتوں کے خلاف معاندانہ رویہ رکھتی ہیں
اس سے ملک میں موجود لسانی تناؤں میں مزید اضافہ ہوتا ہے
نوے باپ کا عنوان ہے
فوجی کاروبار کی لاغر
اور اس میں فوج کی اندرونی معیشت کی مالیاتی لاغت کا تجزیہ کیا گیا ہے
یہاں دیئے جانے والے عداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ فوج کی تجارتی سرگرمیاں
مالیاتی طور پر اتنی اچھی نہیں
جتنا کہ ان کے بارے میں فوج دعویٰ کرتی ہے
فوج کے چند بڑے کاروباری اور زیلی اداروں نے
مشکل مالی حالات میں سرکاری مدد لے کر خود کو باقی رکھا ہے
اور قومی خزانے پر بوجھ ڈالا ہے
پوجھ کے اس دعوے کے باوجود کہ اس کے کاروبار نجی شعبے میں ہیں
کئی فوجی کمپنیاں سرکاری وسائل استعمال کرتے ہیں
جس سے منڈی میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے
اور فوجی کاروبار کی لاغت میں اضافہ ہوتا ہے
فوج کی ان سرگرمیوں سے اس کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں
دسویں باب کا عنوان ہے
فوجی کاروبار اور پاکستان کا مستقبل
اس باب میں فوجی معیشت کے فوجی استعداد پر اثرات
اور ریاستی سیاست پر بحث کی گئی ہے
اس آخری باب میں ہونے والی گفتگو سے یہ نتیجہ آخذ کیا گیا ہے
کہ فوجی کاروبار سیاسی اور سماجی دونوں لحاظ سے بہت مہنگا پڑتا ہے
سیاسی طور پر یہ فوج کی جاہ طلبی بڑھاتا ہے
اتنے وسیع مفادات رکھنے والی فوج کی بالدستی ختم نہیں کی جا سکتے
فوج کی بالدستی کے خاتمہ اسی وقت ممکن ہے
جبکہ ملک کے اندر اہم تبدیلیاں ہوں
یا پھر بین الاقوامی جغرافیائی اور سیاسی حالات مسلح فواج کو سیاسی اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر دیں
سماج میں فوج کی مسلح و محافظ کی حسیت کا تاثر ختم ہو جاتا ہے
اور ساتھ ہی ساتھ محروم طبقات کی محرومیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے
فوج کی معاشی سرگرمیاں اسے معاشی استحصال میں بحثیت ادارہ ملوث دکھاتی ہیں
جس سے فوج کے کردار پر اثر پڑتا ہے
ایسی معیشت فوج کی ماہیت بدل کر اسے ایسے ادارے کے طور پر سامنے لاتی ہے جو خصوصاً اپنے آلہ افسران کے لیے مالی مرات کے حصول کے لیے فوجی قوت کو بروے کار لاتا ہے
دیگر بالدست طبقات کی نائنصافیوں سے متاثر عام لوگ
ایسی صورت میں فوج کی طرف سے کسی مسلح اور انصاف پسندانہ کردار سے نا امید ہو جاتے ہیں
اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیاست
معاشرے کے افراد کو کچھ
اور انتہا پسندانہ نظریات کی طرف دھکیل دیتی ہے
یمر تحقیق طلب ہے کہ پاکستان، ترکی اور انڈونیزیا میں
مذہبی قدامت پسندی میں اضافہ محض ایک اتفاق ہے
یا ان تینوں ممالک میں مسلح افواج کے کردار کی تبدیلی کا
اس صورتحال سے کوئی تعلق ہے
دارو خواہ